کس کس پر تھی نظرے کرم دیکھتے ہے
تری ادائیں محفل میں ہم دیکھتے ہے
حیرت سے ان کے نقش قدم دیکھتے ہے
جو جا چکے تھے پھر بھی ڈھونڈتے ہے
نگائیں ملیں تھی کچھ ایسے دیکھتے ہے
مورت تھی جسے ہم ایسے دیکھتے ہے
بے تاب نظر تھی لب و رخسار دیکھتے ہے
ہم تیرے قد و خال ایسے دیکھتے ہے