کسی نے سمجھا مجھے دیوانہ کسی نے مجنوں بتا دیا
تیری محبت نے اب تو مجھ کو نہ جانے کیا کیا بنا دیا
جو لب پہ آیا ہی نام تیرا قرار اپنا چلا گیا
کبھی جگر کو ہی اپنے تھاما تو چین اپنا گنوا دیا
کبھی تو گِریاں کبھی تو خنداں کبھی خیالوں میں گم رہا
یہی تو دن رات کا فسانہ اِسی میں جیون بٍتا دیا
رہا تصور میں تُو ہمیشہ قرار دل کا تٌو ہی تو بس
یہی میری جستجو نے مجھ کو قریب تجھ سے کرادیا
نہ غیر سے التفات میرا نہ آنچ دامن پہ بھی کوئی
تیرے ہی در کی تو خاک چھانی اُسی نے قسمت جگا دیا
کبھی گزرنا تو دل سے تیرا نہ کچھ بھی محسوس ہوسکے
کبھی تو آواز بھی ہو ایسی کہ اور تجسّس بڑھا دیا
ملا کبھی اثر سے کوئی تو اٌسے ہی کھویا ہوا پایا
کبھی قدم لڑکھڑائے اُس کے قدم کو تٌو نے جما دیا