کسی نے کہا بے وفا ہے محبت
Poet: UA By: UA, Lahoreکسی نے کہا بے وفا ہے محبت
کسی نے کہا بس وفا ہے محبت
ادا ہے محبت۔۔۔۔۔نشہ ہے محبت
قدر ہے محبت۔۔۔۔۔قضا ہے محبت
مرض ہے محبت۔۔۔۔۔دوا ہے محبت
تپش ہے محبت۔۔۔۔۔صبا ہے محبت
عیاں ہے محبت۔۔۔۔۔ردا ہے محبت
گناہ ہے محبت۔۔۔۔۔خطا ہے محبت
جنوں ہے محبت ---مزا ہے محبت
دغا ہے محبت۔۔۔۔۔دعا ہے محبت
کسی نے کہا کہ عطا ہے محبت
کسی نے کہا کہ جزا ہے محبت
راتوں سے پوچھا ستاروں سے پوچھا
محبت ہے کیا یہ ہزاروں سے پوچھا
ٹھنڈک کو محسوس کرنے کے بعد
شدت کی حدت میں جلنے کے بعد
شبنم سے پوچھا شراروں سے پوچھا
محبت ہے کیا یہ ہزاروں سے پوچھا
ڈوبے ہوئے اور ابھرتے ہوئے
لہروں کے سنگ سنگ چلتے ہوئے
سمندر سے پوچھا کناروں سے پوچھا
محبت ہے کیا یہ ہزاروں سے پوچھا
وسعت کی پنہائیوں میں بھٹکتے
سمندر کی گہرائیوں میں سمٹتے
اشاروں سے پوچھا نظاروں سے پوچھا
محبت ہے کیا یہ ہزاروں سے پوچھا
ہواؤں کے چھونے سے کھلتے ہوئے
پھولوں سے خوشبو میں ڈھلتے ہوئے
موسم سے پوچھا بہاروں سے پوچھا
محبت ہے کیا یہ ہزاروں سے پوچھا
محبت کی خاطر ہوئے دربدر
محبت کی راہ میں ہوئے جو امر
محبت ہے کیا غم کے ماروں سے پوچھا
محبت ہے کیا بیقراروں سے پوچھا
محبت ہے کیا دٰعویداروں سے پوچھا
محبت ہے کیا وفاشعاروں سے پوچھا
محبت ہے کیا یہ ہزاروں سے پوچھا
ادا ہے محبت۔۔۔۔۔نشہ ہے محبت
قدر ہے محبت۔۔۔۔۔قضا ہے محبت
مرض ہے محبت۔۔۔۔۔دوا ہے محبت
تپش ہے محبت۔۔۔۔۔صبا ہے محبت
عیاں ہے محبت۔۔۔۔۔ردا ہے محبت
گناہ ہے محبت۔۔۔۔۔خطا ہے محبت
جنوں ہے محبت مزا ہے محبت
دغا ہے محبت۔۔۔۔۔دعا ہے محبت
کسی نے کہا کہ عطا ہے محبت
کسی نے کہا کہ جزا ہے محبت
کسی نے کہا بے وفا ہے محبت
کسی نے کہا بس وفا ہے محبت
دِل کو لاچار کر دیا گیا ہے
خواب دیکھے تھے روشنی کے مگر
سب کو اَنگار کر دیا گیا ہے
ہر سچ کہنے پر ہم بنَے دوچار
ہم کو دوچار کر دیا گیا ہے
ذِکرِ حَق پر ہوئی سزا اَیسی
خونِ اِظہار کر دیا گیا ہے
حوصلے ٹوٹنے لگے دِل کے
جِسم بیکار کر دیا گیا ہے
عَدل غائِب ہے، ظُلم حاکم ہے
خَلق سَرکار کر دیا گیا ہے
ہر طرف بڑھ رَہی ہیں دیواریں
راہ دُشوار کر دیا گیا ہے
اپنے تخلص سے کہہ رہا ہوں میں
مظہرؔ بےکار کر دیا گیا ہے
اگر دل ہے تو وفا یوں کر ملے دل کو سکوں دل سے
جفاکاروں٬فاداروں بتاؤ تو ہوا حاصل
بتایا تھا تمہیں بھی تو نہیں اچھا فسوں زن کا
بھلا ہی دی گئی چاہت ہماری سو وفا کو ہم
برا کہتے نہیں ہیں ہم مگر اچھوں کا یوں کرنا
دعا بھی ہے دوا بھی ہے شفا بھی ہے سزا بھی ہے
ملے تو ہے سکوں دل کو ملے نا تو جنوں دل کا
لٹا کر آ گیا ہوں میں سبھی اپنا متاع دل
ہمارے دامنوں میں اب نہیں کچھ بھی زبوں ہے دل
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






