اب دل میں کوئی ارمان نہیں ہے
کسی کآ پیار بھلانا آسان نہیں ہے
ہر روز کچھ ناکچھ لکھتا رہتا ہوں
میرے سخن کا کوئی عنوان نہیں ہیں
سوچتا ہوں کے میں کیوں لکھتا ہوں
جب کے دل میں کوئی مہمان نہیں ہے
تیری یادوں کی ضیا میرےساتھ ہوتی ہے
اسی لیے میری زیست سنسان نہیں ہے
اب تنہا ہی جیے جا رہا تیرا یار اصغر
بے درد دنیا میں کوئی میرا مہربان نہیں