کسی کو دل میں بسا کے ہم نے نصیب اپنا جگالیا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai

کسی کو دل میں بسا کے ہم نے نصیب اپنا جگا لیا
نہ فکرِ ساقی نہ فکرِ مینا غموں سے دامن چھڑا لیا

بھلے نظر سے ہی دور ہیں وہ مگر ہماری نظر میں ہیں
انہیں نگاہوں کی پتلیوں کا تو تارا ہم نے بنا لیا

نہ سوچا سمجھا نہ دیکھا بھالا ڈگر پہ اُن کی چلا گیا
یوں ہی تو بس بے خودی میں ہم نے تو چوٹ گہری ہی کھا لیا

یہ ہی جو اپنی ہے بیقراری کہ ماہی جیسے بے آب ہو
یہی تو دن رات کا فسانہ اِسی میں جی کو لگا لیا

نہ اثر کو قیس سے ہے مطلب نہ دشت وصحرا کی سیر کی
مٹا دیا جب خودی کو اس نے تو راز سارا ہی پا لیا

Rate it:
Views: 190
12 Aug, 2024