اس کی یاد میں رات بھر سو نہ سکا
زمانے کے ڈر سے سو نہ سکا
اشعار کی آمد تو مسلل ہوتی رہی
مگر میں انہیں غزل میں پرو نہ سکا
مجبوریوں کی زنجیریں تھیں پاؤں میں
مجھ سے محبت کا حق ادا ہو نہ سکا
وہ مجھ سے روٹھ کر چل دیا
میں اس کے گلے شکوے دھو نہ سکا
اس پیارے یار سے بچھڑنے کے بعد
کوئی اور میرے دل میں سمو نہ سکا