کسی کے درد سے یہ دل کبھی معمور ہوجائے
اٌسی سے زندگی پُرکیف اورمسرور ہوجائے
کبھی اے دل کہیں اپنا غمِ الفت عیاں نہ ہو
اگرچہ دل بھی اپنا زخموں سے بس چور ہوجائے
طبیبوں کو بھی نہ کچھ مرض کا اپنے پتہ چلتا
یہ ممکن ہی نہیں کہ درد بھی کافور ہوجائے
چلا ہوں بے خبر میں منزلِ جاناں کی ہی جانب
میری منزل نہیں آساں پر مشکل دور ہو جائے
جو اربابِ ستم ہیں جان لیں اِس کو بخوبی بس
کبھی اٌن پر کوئی بھی وار ہی بھرپور ہوجائے
کوئی بے بس کوئی بے کس کوئی مضطر دِکھے کوئی
تو اٌن کے ساتھ شفقت اور جو کچھ مقدور ہوجائے
یہی تو اثر نے سیکھا کہ آئیں کام اوروں کے
نہ اوروں کا زیاں اُس کو کبھی منظور ہوجائے