کون ہے میرا میں کسے آواز دوں
اس بھیانک تنہائی میں کسے آواز دوں
کبھی یہاں کبھی وہاں تمہاری تمہاری بس
تجھے اپنانے کا میں کسے جواز دوں
تیری یاد میں غزل میں لکھوں
اور سنانے کا میں کسے ساز دوں
تجھے منانے کا ڈھنگ اب آ تو گیا تھا
اس خوشی کے حاصل کا میں انداز دوں
وہ چھوڑ گئی عمر جدائی ہی جدائی
ان خوفناک اندھیروں میں کسے آواز دوں