کشتی میرے خیال کی ، ہے بحر بے کراں میں گم
بولتی داستان ہے ، آج بھی بے زباں میں گم
اڑ تے ہو ئے غبار کی ، ضد میں چلا تھا کارواں
کارواں گم ہے گرد میں ، گرد ہے کارواں میں گم
لزت غم کی حد تیں ، پھر بھی یہ سرد مہریاں
دل کے سمندروں کا شور ، اب ہے میری فغاں میں گم
آپ کے نقش پا تلک ، تارے فلک کے بن گئے
صحرا کے سارے راستے ، ہو گئے کہکشاں میں گم