کشتی میں ٹھہرنا بھی مناسب نہیں ہوگا
طوفاں میں اترنا بھی مناسب نہیں ہوگا
ہر زخم تر و تازہ رہے اچھا نہیں ہے
ہر زخم کا بھرنا بھی مناسب نہیں ہوگا
دشواری تکمیل وفا جان رہا ہوں
وعدے سے مکرنا بھی مناسب نہیں ہوگا
گھر لوٹ کے جانا بھی خطرناک بہت ہے
صحرا میں ٹھہر نا بھی مناسب نہیں ہوگا
تکمیل تمنا کی تو صورت بھی نہیں ہے
خوابوں کا بکھرنا بھی مناسب نہیں ہوگا
اواز زنجیر میں وحشت بھی بہت ہے
حالات سے ڈرنا بھی مناسب نہیں ہوگا
دنیا میں تگ و دو بھی ضروری ہے بہت
شعلوں پہ گزرنا بھی مناسب نہیں ہوگا