کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا آنکھوں کو دیکھا پر دل میں اتر کے نہیں دیکھا پتھر سمجھتے ہیں چاہنے والے ہم کو ہم تو موم تھے کسی نے چھو کر نہیں دیکھا.