عجب ہیں عشق کی وارداتیں ، مار ڈالا رُلا رُلا کے
یہ وصل و ہجر کی لمبی راتیں جان لیں گی جگاجگا کے
آج ہم جو شکستہ دل ہیں ،وہی نخل کانٹے بچھا رہا ہے
جس کو ہم نے بڑا کیا تھا خوں ،جگر کا پلا پلا کے
انہیں اپنی نازک ادا پسند ہے ہمارا کہنا بُرا لگے گا
کل ذرا سی جو بات بڑھ گئ تو رات گزری منا منا کے
ہمیں اندھیروں کی عادتیں ہیں انہیں اندھیروں سے وحشتیں ہیں
انہیں کے گھر کو رکھیں گے چراغاں ، ہم اپنے دل کو جلا جلا کے
ان کی خوشیاں انہیں مبارک انہی کا غم ہے ہماری خوشیاں
ہم ان کو خوشیاں دلا رہے تھے دل کے ارماں لٹا لٹا کے
ہجر کی قید سے آزادی ہم کو کب میسر ہوئی
دعا فقیروں سے لے رہے تھے ،خوں کے آنسو بہا بہا کے