کل شام تو جب مجھ سے ملا
انچاہے اشکوں کے پردے سے
یہ تیرا چاند چہرا
کچھ ایسے دھندلایا جیسے
صحرا کی چاندنی راتوں میں
اڑتی ریت کے پیچھے
چودھویں کا ہو چاند جیسے
تیرے استقبال کو اک پھیکی سی مسکان
میسر آئی مجھے
جیسے خزاں کے آخری پھول نے
بہار کو خوش آمدید کہا ہو
اور خود
خاک بسر ہو گیا ہو