کل چودھویں کی رات تھی
Poet: Ibn-e-Insha By: Najeeb Ur Rehman, Lahoreکل چودھویں کی رات تھی، شَب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرہ تیرا
ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پوچھا کئے
ہم ہنس دیئے، ہم چُپ رہے منظور تھا پردہ تیرا
اس شہر میں کس سے ملیں، ہم سے تو چُھوٹی محفلیں
ہر شخص تیرا نام ہے، ہر شخص دیوانہ تیرا
کوچے کو تیرے چھوڑ کر، جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا
تُو با وفا، تُو مہرباں، ہم اور تُجھ سے بدگماں ؟
ہم نے تو پوچھا تھا ذرا، یہ وصف کیوں ٹھہرا تیرا
بے شک اسی کا دوش ہے، کہتا نہیں خاموش ہے
تُو آپ کر ایسی دوا، بیمار ہو اچھا تیرا
دو اشک جانے کس لیئے، پلکوں پہ آ کے ٹِک گئے
الطاف کی بارش تیری، اکرام کا دریا تیرا
ہم پر یہ سختی کی نظر؟ ہم ہیں فقیر رہگذر
رَستہ کبھی روکا تیرا؟ دامن کبھی تھاما تیرا
ہاں ہاں تیری صورت حسیں، لیکن تُو اتنا بھی نہیں
اس شخص کے اشعار سے شُہرہ ہوا کیا کیا تیرا
بے درد سُننی ہو تو چَل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق تیرا، رُسوا تیرا، شاعر تیرا، اِنشاء تیرا