کم کہاں اپنی شان رکھتے ہیں
Poet: ابراہیم شوبی By: ابراہیم شوبی , Karachiکم کہاں اپنی شان رکھتے ہیں
 ہر ارادہ چٹان رکھتے ہیں
 
 میں بھی اُنکا خیال کرتا ہوں 
 اور وہ میرا مان رکھتے ہیں 
 
 کوئی مہمان آنے والا ہے 
 کسطرح وہ گمان رکھتے ہیں 
 
 بولنا جانتے ہیں ہم بھی میاں 
 منہ میں ہم بھی زبان رکھتے ہیں 
 
 بچ کے رہتے ہیں غم کی دھوپ سے ہم 
 ہم گھنا سائبان رکھتے ہیں 
 
 پیٹ خالی کوئی نہ سو جائے 
 لوگ یہ کب دھیان رکھتے ہیں 
 
 وہ ہمیں بولتے ہیں ہم شوبی 
 سُنتے رہتے ہیں کان رکھتے ہیں
 
 بھول جایئں نہ راستہ شوبی 
 واپسی کا نشان رکھتے ہیں
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 