کوئی تحریر بھی یاد نہیں
کب ہوئی تھی آخری ملاقات
یہ بھی یاد نہیں
اک گرد جم گئی ہیں یادوں پے جیسے
اور آنیئہ صاف کرنے کے لیے
اک کاغذ بھی ہمارے پاس نہیں
کس تاریخی میں
ڈوبتی جا رہی ہیں زندگی
ہے چاروں طرف روشنی مگر
ساتھ چلنے کو کوئی بھی تیار نہیں
یہ کیسا ہیں مقام کہ
ذہین میں کوئی خیال بھی نہیں
کس نے بکھرا تھا آشیانہ ہمارا
پوچھنے کو اب تو کوئی گوا بھی نہیں
محبت سانس لیتی تھی
کبھی ہمارے دل میں بھی لکی
اب جسم میں جان تو ہیں مگر
دھڑکن ہمارے پاس نہیں
یوں تو پیسوں کی دنیا ہے مگر
اب ان پیسوں کو کیا کروں
جس میں میرے
درد دل خریدنے کی اوقات نہیں
تو ؟ تم نے بھی چھوڑ دیا ہمیں تنہا ؟
یاد کرو کتنی بار کہا تھاکہ
اب تنہا جینے کی ہم میں بات نہیں