کوئی حسرت میرے دل کی نہ بھلا پاؤ گے
کوئی غمزہ نہ ہو ایسا کہ تڑپ جاؤ گے
چاہنے والے کبھی ملتے کہیں ہیں ارزاں
قدر چاہت کی ہو ورنہ کبھی پچھتاؤ گے
ہم نے امید وفا کی ہی تو رکھی تم سے
تم تو کب تک یونہی ہم پر یہ ستم ڈھاؤ گے
جو بھی ارمان تھے وہ خون ہوئے ہی اپنے
اب تو اشکوں کے ہی دریا کو بہا پاؤ گے
بے قراری یہ ہماری نہیں ہے یک طرفہ
ہم جو تڑپیں گے تو تم بھی نہ سنبھل پاؤ گے
دل تو زخموں سے ہی ہے چور ہمارا لیکن
لب پہ شکوہ نہ گلہ ہی کبھی تم پاؤگے
چاہنے والے کئی اور بھی مل جائیں گے
اثر سا چاہنے والا کہاں سے لاؤ گے