کوئی دل میں سمائے تو میں کیا کروں
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaکوئی دل میں سمائے تو میں کیا کروں
کوئی قربت بڑھائے تو میں کیا کروں
دید کی آرزو تو ہمیشہ رہے
کوئی خود کو چھپائے تو میں کیا کروں
کوئی گزرے جو دل سے نہ محسوس ہو
کوئی چھپ کر بلائے تو میں کیا کروں
دور رہ کر کوئی پاس رہتا بھی ہے
نہ سمجھ کوئی پائے تو میں کیا کروں
آنسو تو میرے خشک ہو بھی گئے
طغیانی ہی نہ جائے تو میں کیا کروں
میں کسی کی تو چاہت میں مٹ ہی گیا
کوئی پھر آزمائے تو میں کیا کروں
دل تو زخموں سے ہی چور میرا ہوگیا
نہ دوا راس آئے تو میں کیا کروں
یہ محبت کی راہیں اگرچہ کٹھن ہیں
یہ کسی کو نہ بھائے تو میں کیا کروں
مجھ کو معلوم کیا میں تو ہوں بے خبر
کوئی اپنا بنائے تو میں کیا کروں
اثر تو بے خودی میں کہاں چل دیا
اب تو ہی تلملائے تو میں کیا کروں
More Love / Romantic Poetry






