Add Poetry

کوئی فرقت کا تھا اشک جو آنکھوں میں کھٹکتا رہا

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کوئی فرقت کا تھا اشک جو آنکھوں میں کھٹکتا رہا
کبھی تو تھی یاد کی ھچکیاں کبھی یہ دل دھڑکتا رہا

میری راہ میں اداؤں نے کچھ سہائی دی تھی پھر
عبث زلفوں نے کی رات اندھیری تو بھٹکتا رہا

یوں حال میں رہہ کر بھی ماضی کو کہاں بھلا پائے
کل کا کچھ پتہ کرو یوں ہر لمحے سے جھگڑتا رہا

یہ زندگی کھیل ہے جو جیت گیا میرا میت وہی
دوڑنے کو بھی منزل نہیں ہارا اپنی تھکن دیکھتا رہا

وقت کو پنکھ ملے ، اب انہیں توقف ہی نہیں
یہ عمر قدامت کو پہنچی تو اُس جنم کا سوچتا رہا

 

Rate it:
Views: 310
05 Jan, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets