ہم اور چشم نم محبت کے مقبرے پر کسی ادھوری سی آس کا اک ٹوٹا سا دیا جلائے بیٹھے ہیں اور اب کے دعا یہ کرتے ہیں کہ کاش تم بھی آؤ اور تجدید وفا کا دیا جلاؤ یا پھر سرے سے مکر ہی جاؤ