کسی پل میرے دل کو سہارا تو ملے
خدارا میری کشتی کو کنارا تو ملے
کٹ ہی جائے گی شب غم کسی صورت اپنی
میری آنکھوں کو اس جیسا کوئی نظارا تو ملے
تو سلامت رہے دل لگا کے جانے والے
عرض یہ ہے کہ دل واپس ہمارا تو ملے
تنگ آکر تنہائی سے میرے قاتل نے کہا
گھر بسا لوں گا کوئی تجھ سا آوارہ تو ملے
توڑ آؤں گا سب قسمیں میں زمانے بھر کی
تیری جانب سے بلانے کا کوئی اشارہ تو ملے