کوئی نظم کوئی غزل میرے نام بھی لکھو
مجھے صبح لکھو تو کبھی شام بھی لکھو
خفیہ لکھو کبھی کبھی سرعام بھی لکھو
تم اپنی ہتھیلی پہ میرا نام بھی لکھو
میں کب سے منتظر ہوں تمہارے پیام کی
سلام لکھو اور کبھی پیغام بھی لکھوں
جو صبح و شام میرے لبوں پر رواں رہے
اس قصہ ناتمام کو تمام بھی لکھو
اس عندلیب نغمہ سرا کو کبھی کبھی
گلشن کے باسیوں کبھی گلفام بھی لکھو
چھوٹی سی آرزو ہے میں ان سے یہ کہوں
تم اپنے ساتھ ساتھ میرا نام بھی لکھو
عظمٰی جو دل کی باتیں دل میں ہی رہ گئی ہیں
وہ باتیں صبح لکھو سر شام بھی لکھو