موسمِ ہجر کے لمحات کوئی کیا جانے
کیا گزرتی ہے میرے ساتھ کوئی کیا جانے
دوریوں میں بھی اس کے ساتھ مراسم ہیں وہی
روز ہوتی ہے ملاقات کوئی کیا جانے
لوگ ہنستی ہوئی آنکھوں پہ یقیں کرتے ہیں
میرے آنسو میرے جذبات کوئی کیا جانے
ایک تو ہے جسے معلوم ہیں ساری باتیں
شبِ ہجراں میرے حالات کوئی کیا جانے
کوئی کیا جانے؟ کی یہ خاموشیاں کیا کہتی ہیں
میری آنکھوں کے سوالات کوئی کیا جانے