چلے جو دم بخودھو کے کوئے جاناں
بے لگام ارمانوں نے اس مجسم پا کی خواہش کی
بے مثل حسن و جمال، وہ وجیہہ با کمال
دل تو دل، روح نے بھی پزیرائ کی
مسحور کن انداز بیاں، لہجہ میں وارفتگی
اس دبیز مسکراہٹ نے دل کی دنیا فتح کی
ساحر سا لگتا ھے اس وفا پیکر کا وجود
گھنی پلکوں کی جنبش نے عقل و بصارت ماؤف کی
“بڑا ہی لطف دیتا ھے اسے پہروں سوچنا “فائز
اس ذی روح کی قربت نے ویران بستی آباد کی