کومل پَری کوئی خاص ایسی تنصیف ہے
شکوے محبت کے جس میں حُسنِ تعریف ہے۔
اِس محفل میں چرچے ہیں بے وفاؤں کے
وفادار تو کوئی کوئی ہی شریک ہے
بیان ہے شروع میں جن کے ظلم وستم
آخر میں دیکھئیے وہ ہی شریف ہے
سُنا ہے آپ بھی جانتے ہیں شعروشاعری
بتایئے گا کہاں قافیہ اور کہاں ردیف ہے
جس کی خاطر کی یہ تمام کاوشیں
بڑے آرام سے بولے وہ بس ٹھیک ہے
میرے ارمانوں کا ہوا جو سرعام قتل
قسمت کالکھاری بھی پورا پورا شریک ہے
بیٹی کے جہیز کے مسائل بیان ہے اِس میں
ماں مرحوم جس کی ، باپ ضیئف ہے
کس سے طلب کروں دوا عشق کی مَیں
متبلا اِس مرض میں خود ہی طبعیب ہے
فقط اِک اور وار کرو دل میرے پے ذرا
بس اب دیکھو یہ مرنے کے قریب ہے
درد کی شدت کوئی دوسرا کیا جانے گا
یہ تو وہی جانے جو یہاں متبلا تکلیف ہے
جو بھی سنتا ہے ہسنے لگتا ہے قہکوں میں
میری داستان افسردا ہے یا کہ ظریف ہے
جی تو رہا ہے ترے بغیر بھی وہ شاعر
مگر نہال زندہ بھی بے جان کے حریف ہے