کون رات کی سوچوں میں اتنا پاس آیا
تھک گیا جب گناہ سے میں تو کلمہ راس آیا
میں اپنے دور میں فرعون بن کے ابھرا تھا
علم ہوا تو میں یزیدیت بھی مار آیا
وہ اک حسن جس پے عقل اپنی ہار گئے
نا جانے کیوں دل و نگاہ اس پہ وار آیا
میں چاہتا تو تجھے ع عشق کر دیتا
جو لا پتہ میں ہوا م اپنی مار آیا