کون ہے ہمسفر جانتا کچھ نہیں
ہے کہاں اسکا گھر جانتا کچھ نہیں
ہوگی قاتل نظر جانتا کچھ نہیں
ہے کہیں تو مگر جانتا کچھ نہیں
اے خدا یہ بتا حور ہوگی صنم
کیا حسینوں میں مشہور ہوگی صنم
سادگی ہے یا مغرور ہوگی صنم
پھول جیسی وہ کمزور ہوگی صنم
کیا لچکتی کمرجانتا کچھ نہیں
ہے کہیں تو مگر جانتا کچھ نہیں
سچ تو ساتھی بتا کیا کلی باغ کی
گنگناتی ہوئی راگنی باغ کی
خوبصورت حسیں دلکشی باغ کی
طاریقی دور وہ روشنی باغ کی
زندگی ہے کدھر جانتا کچھ نہں
ہے کہیں تو مگر جانتا کچھ نہیں
زلف یادوں میں میری سجاتی ہے کیا
وہ نگاہوں میں مجھ کو بناتی ہے کیا
سہلیاں گفتگو میں ستاتی ہے کیا
گیت میری طرح گنگناتی ہے کی
ہوگی بالی عمر جانتا کچھ نہیں
ہے کہیں تو مگر جانتا کچھ نہیں
جسم ہوگا چمن زلف منظر حسیں
مرمری سا محل جیسے دلبر حسیں
رقص کرتا ہوا ہو سمندر حسیں
مہ جبیں کی طرح ہوگی انور حسیں
کیا طلسمی زہر جانتا کچھ نہیں
ہے کہیں تو مگر جانتا کچھ نہیں