مجھے کَل رونقِ محفل میں اک شخص مِلا تھا
آنکھوں کی سرگوشی سے دل سے دل مِلا تھا
اُس کی نگاہیں میرے دل میں بہت گھر کر گئی
بدقسمتی سے وہ شخص مجھے بس دو بارمِلاتھا
ایسی ڈوبی یہ نگاہیں اُس کی چَشم تَر میں صاحب
جیسے برسوں بعدکوئی مجھےکھویا ہوا ارمان مِلا تھا
اب بھی کبھی اُٹھتی ہےلہر آنکھوں میں اُسےدیکھنےکی
جو رونقِ محفل میں مجھےشخص مُجسف انجان مِلا تھا