کَٹ جائے گی مختصر ہی تو ہے
زندگی اک سفر ہی تو ہے
کہیں تو ہوگا اختتام اس کا
غم بھی اک ڈگر ہی تو ہے
جہاں چھوڑ گئے تھے تم مجھ کو
دیکھو زندگی اٗدھر ہی تو ہے
تم یاد ہو اور کچھ یاد نہیں
یہ تمہاری یاد کا اثر ہی تو ہے
اِس وجود کا اختیار ہے صرف دل کو
اور اختیار تمہارا دل پر ہی تو ہے
کیوں کان دھروں افواہوں پر
تیری بے وفائی اک خبر ہی تو ہے
جو ہر غم کو پناہ دیتا ہے اخلاق
وہ سینے میں اک جگر ہی تو ہے