Add Poetry

کِسی ترنگ ، کسی سر خوشی میں رہتا تھا

Poet: Amjad Islam Amjad By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کِسی ترنگ ، کسی سر خوشی میں رہتا تھا
یہ کل کی بات ہے، دل زندگی میں رہتا تھا

کہ جیسے چاند کے چہرے پہ آفتاب کی لَو
کُھلا کہ میں بھی کِسی روشنی میں رہتا تھا

سرشتِ آدم خاکی، ذرا نہیں بدلی !
فلک پہ پہنچا مگر، غار ہی میں رہتا تھا

کہا یہ کِس نے کہ رہتا تھا مَیں زمانے میں
ہجومِ درد، غمِ بے کسی میں رہتا تھا

کلام کرتا تھا قوسِ قزح کے رنگوں میں
وہ اِک خیال تھا اور شاعری میں رہتا تھا

گُلوں پہ ڈولتا پھرتا تھا اوس کی صُورت!
صدا کی لہر تھا اور نغمگی میں رہتا تھا

نہیں تھی حُسنِ نظر کی بھی کُچھ اُسے پروا
وہ ایک ایسی عجب دلکشی میں رہتا تھا

وہاں پہ اب بھی ستارے طواف کرتے ہیں
وہ جس مکان میں ، جِس بھی گلی میں رہتا تھا

بس ایک شام بڑی خاموشی سے ٹُوٹ گیا
ہمیں جو مان ، تیری دوستی میں رہتا تھا

کِھلا جو پُھول تو بر باد ہو گیا امجد
طلسم رنگ مگر غنچگی میں رہتا تھا

Rate it:
Views: 659
14 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets