Add Poetry

کچھ آج بھی کہتے ہیں مسلمان مری جاں

Poet: ابنِ مفتی By: سید اے مفتی, houston

کچھ آج بھی کہتے ہیں مسلمان مری جاں
کافر ہیں سبھی شہر کے انسان مری جاں

لگتا ہے کہ فرصت سے تجھے رب نے بنایا
مبہوت جو ہر ایک ہے انسان مری جاں

وہ ایک ہے جسکے ہے مقدر میں ہزیمت
کشتی ہے مری اور ہے طوفان مری جاں

آلام جدائی سے کہاں مجھ کو افاقہ
کچھ اور کرو درد مجھے دان مری جاں

ہو نیند جہاں موت کی مانند وہاں پر
کب دیکھنا پھر خواب ہے آسان مری جاں

دل چیز ہے کیا نذر تری جان بھی کی ہے
اب کتنا ادا اور ہو تاوان مری جاں

یہ عشق کا جذبہ ہے جو ہم ملنے لگے ہیں
ورنہ تھی کہاں جان یا پہچان مری جاں

انسان کو انسان ، سمجھتے نہیں یکسر
ہیں ایسے بڑے شہر میں انسان مری جاں

ہر ایک تمہارا ہی ، طلبگار لگے ہے
ہو حسن کی دولت سے بھری کان مری جاں

مقطع لئے مفتی جو ترے کوچے میں آیا
مطلع تھا مرے فکر کا عنوان مری جاں

Rate it:
Views: 109
09 Mar, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets