کچھ آوازیں کانوں کو صحت دیتی ہیں
کچھ آوازوں سے سماعت بوڑھی نہیں ہوتی
مرنے والے کے ساتھ کب مرتی ہے محبت
جیتے جی بھی چھوڑ دے تو چاہت بوڑھی نہیں ہوتی
تیری آنکھوں کی دید کو ترس گیا ہے دل
اک عمر سے جوان ہے یہ شدت بوڑھی نہیں ہوتی
بچوں کی محبت میں لگی رہتی ہے رات دن
ماں کے روپ میں ہے جو عورت بوڑھی نہیں ہوتی
بڑھاپا لالچ کو اور بڑھا دیتا ہے شاد
انسان بوڑھا ہوتا ہے ضرورت بوڑھی نہیں ہوتی