کچھ تو ترس کھایئے ہماری ذات پر
یوں نہ بھکڑکا کیجیئے بات بات پر
دے دیا جب سب تمہارے اختیار میں۔
پھر کیوں انگلی اٹھایئے ہماری ذات پر؟
آپکے واسطے ہم جہان سے الجھ پڑے۔۔۔
وہ بھی آپکے کارں اک ذرا سی بات پر۔۔۔
اور کوئی وجہہ بھی ھے خفا ہو نے کی؟
آہ ! اب ناراضگی ھے بھلا کس بات پر؟
دیکھو دل ساا خزانہ اپنے سونپ دیا تم کو۔۔
ایک نظر ڈالیئے تو سہی پیار کی سوغات پر۔۔
بعد مدت ملے ہو پھر بھی نالان ہو۔۔۔
کوں جانے اتنا غصہ ھے کس بات پر؟
دیکھو پیار کے دشمن گھات میں ہیں اپنی۔
بس تھوڑی نظر ڈالو تم بدلتے حالات پر۔۔
وہ دن بھی دور نہیں جب ایک ساتھ ہونگے۔
فل وقت تھوڑا قابو رکھو دل کے جذبات پر۔۔
پیار کی وہ پہلی بارش اسد بھول مت جانا۔
یاد ھے نہ وہ بھیگنا ساتھ میں برسات پر؟۔