پھلے نہ رابطہ سہی باہم اختلاف سہی
یہ کچھ تو ہے جو ترے میرے درمیان میں ہے
جو حرفِ ہجر کو دیتا تھا وصل پر ترجیح
وہ ایک شخص ابھی تک مرے دھیان میں ہے
کی زمین پر
یہ کچھ تو ہے جو ترے میرے درمیان میں ہے
محبت ہی ہے جو زندگی کے سامان میں ہے
اپنا سا کیوں لگے ہے لڑای کے باوجود
کچھ یہ بات کیا تیرے دھیان میں ہے
کچھ نہ دے دو بول میٹھے بول دے
تلوار مت نکال رکھی تیرے میان میں ہے
حالات کیسے ہیں کیا ہونا ہے آگے
اب تو سب کچھ ہی خدا کی امان میں ہے
گھر خوشی دل کی اور اک تعلق کا نام ہے
ویسے تو سب ہی موجود تیرے مکان میں ہے
عمل سے دکھتا نہیں کردار وہ نعمان
نظر آتی ہے جو تڑپ تیرے بیان میں ہے