آجا چمن میں جان چمن لے کے نوبہار
تکتے ہیں تیری راہ سبھی پھول بار بار
چھپتا ہے کس ادا سے وہ بادل کی اوٹ سے
کچھ تیری طرح چاند بھی کرتا ہے بےقرار
پائل سی آہٹوں کو لیے ایک بار آ
مجھ کو ہے گھڑی ترے قدموں کا انظار
ہر سمت ڈھونڈتی ہیں ہوائیں تری مہک
تیرے بغیر پھول بھی رہتے ہیں سوگوار
پھرتا ہے بے وجہ ہی وہ سڑکوں پہ رات بھر
زاہد اداس رہتا ہے ہوتا ہے جس کو پیار