کچھ خواب میری زہست کی تعزیر ہوگئے
غم اس لیے بھی قلب کی توقیر ہوگئے
دیوانہ پن میرا ہے معراج عشق کی
دل کے اندھیرے سوچ سے تنویر ہوگئے
میرے لہو کے سنگ رواں ہے سخنوری
تب ہی تو لفظ عشق کی تفسیر ہو گئے
یہ جو ہیں میرے ہاتھ میں صفحات ڈائری
حیراں ہوں کس طرح سے یہ تحریر ہو گئے
یہ راہِ قید وشمہ بدل لیتی اک دن
کچھ پھول سوکھے پاؤں کی زنجیر ہوگئے