کچھ خیال کچھ دھڑکنیں سب کو نذر ہوتا ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiکچھ خیال کچھ دھڑکنیں سب کو نذر ہوتا ہے
تیرے شہر میں اور کیا کیا حشر ہوتا ہے
میرے قلب سے کئی لمحے چراکر بھی
ہر بے حسی کا میرے راہ سے گذر ہوتا ہے
حُسن راستی کو کہو کبھی اداس نہ رہا کرے
تیری آس پہ کسی کا جیون بسر ہوتا ہے
اُس آئینہ دار کو کیوں کوستے ہو سبھی
جہاں کے ہر شخص کا اپنا مظہر ہوتا ہے
کبھی خود سے اُلجھ کر تو پُوچھ لیتے کہ
اداس لوگوں کا پھر کون سا ڈگر ہوتا ہے
تُو کبھی جو اُس رخ سے بھی نہ گذرا
تجھے کیا پتہ سنتوشؔ کہ کون بدر ہوتا ہے
More Love / Romantic Poetry






