کچھ دیر اور نظروں کے سحر میں رہنے دیجیۓ
قطرہ قطرہ اس تن میں جامِ سحر کو اترنے دیجیۓ
تقاضہ احترام میں دہلیز پے آپکی خاموش آبیٹھے
تقاضہ مہماں نوازی میں آپ لگی پیاس مٹا دیجیۓ
کون جانے پھر کب لوٹ کرآیئں پردیسی پردیس سے
ہونٹوں سے نہ سہی نگاہوں سے جامِ محبت پلا دیجۓ
سوالی بنکے آے در پے آپ کے پیغامِ محبت لے کے
چلمن پلکوں کی ا ٹھا کے آپ جواب محبت سنا دیجیۓا