کچھ دیر کروں اسکا انتظار اور
شاید لوٹ آئے ہو کے بیقرار اور
تو جو چلے گا بن کے میرا ہمسفر
بنا دونگا تیرے لیے زمانے کو گلزار اور
دل کا توڑنا کیا کم نہیں اسکا
جو ستم کے کھاؤں وار اور
کیسے قابو میں رکھوں اس دل کو مبین
تڑپ جاتا ہے دیکھ اک نئی بہار اور
کب سے کوشش میں لگا ہے جو ہے مصور
کہ خوشنما نکھریں مورت کے نقش ونگار اور