کچھ سنا! بک رہی ہیں وفائیں
کوئی پذیرائی نہیں دیتا
اٹی ہیں اشکوں سے رشتوں کی پلکیں
کچھ سمجھ نہیں آتا، کچھ سجھائی نہیں دیتا
شور ہے، قہقہے ہیں، روشنیاں بہت ہیں
کوئی بول محبت کا یہاں سنائی نہیں دیتا
عجب انداز سے گھیرا ہے مفلسی نے اس کو
سودا تو دیتا ہے مہرباں سودائی نہیں دیتا
سنبھال لو وحید جو ہیں رشتے پیارے
دور تک کوئی اور پیارا دکھائی نہیں دیتا