کچھ سوکھے پھول اپنے کتابوں میں رکھتی تھی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کچھ سوکھے پھول اپنے کتابوں میں رکھتی تھی
وہ پاگل سی لڑکی کیا عذابوں میں رکھتی تھی

کوئی ٹھہراؤ خلل قریب سے گذرا تھا شاید
وہ چلتے بھی خود کو باتوں میں رکھتی تھی

خود ہی کے خیال میں خود ہی سمٹ کر
یوں دباکر ہی انگلی دانتوں میں رکھتی تھی

بہکتے ہاتھوں میں وہی کپکپاتی قلم لیکر
آخر کون سی تحریریں یادوں میں رکھتی تھی

دھڑکنوں کی ردم بھی زمانہ نہ سُن لے تو
حسرتوں کے سبھی فساد سانسوں میں رکھتی تھی

وہ تردید کا نشہ عالم سے چھپاکر سنتوشؔ
اپنی سب انگڑایاں چاند راتوں میں رکھتی تھی

 

Rate it:
Views: 627
06 Feb, 2011