کچھ سوکھے پھول اپنے کتابوں میں رکھتی تھی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiکچھ سوکھے پھول اپنے کتابوں میں رکھتی تھی
وہ پاگل سی لڑکی کیا عذابوں میں رکھتی تھی
کوئی ٹھہراؤ خلل قریب سے گذرا تھا شاید
وہ چلتے بھی خود کو باتوں میں رکھتی تھی
خود ہی کے خیال میں خود ہی سمٹ کر
یوں دباکر ہی انگلی دانتوں میں رکھتی تھی
بہکتے ہاتھوں میں وہی کپکپاتی قلم لیکر
آخر کون سی تحریریں یادوں میں رکھتی تھی
دھڑکنوں کی ردم بھی زمانہ نہ سُن لے تو
حسرتوں کے سبھی فساد سانسوں میں رکھتی تھی
وہ تردید کا نشہ عالم سے چھپاکر سنتوشؔ
اپنی سب انگڑایاں چاند راتوں میں رکھتی تھی
More Love / Romantic Poetry






