کچھ لمحے اگست کے
ہم نے یوں گزارے ہیں
موسم تیری یادوں کے
تصویر میں اتارے ہیں
کپکپاتے ہونٹوں سے
ڈگمگاتی ڈھرکن سے
ہم نے اپنے خالق سے
بس دعا یہ مانگی ہے
اب کے بار ساون میں
جب بھی بادل اترے تو
بس یہی تمنا ہے
نفرتوں کی بارش میں
دشمنوں کی سازش میں
بس اسی گزارش میں
زندگی کو جینے کا اختیار مل جائے
اے میرے خدا سب کو
اپنا پیار مل جائے