کچھ ایسی عنایت کرتے ہیں
کچھ لوگ مر کر بھی محبت کرتے ہیں
ڈال دیتے ہیں اپنا دل کسی اور کی جھولی میں
کچھ لوگ ایسی بھی سخاوت کرتے ہیں
عشق والے بھی عجیب فلسفہ رکھتے ہیِں دوستو
مٹی کے بتوں کی خاطر خدا سے بغاوت کرتے ہیں
بچھڑ جائے جو کوئ اپنا ان سے
برپا دنیا میں ہی قیامت کرتے ہیں
بچھڑنے والے بھی کمال کرتے ہیں "ملک"
دو پل میں ہی صدیوں کی مسافت کرتے ہیں