کچھ لوگ دل کی ذات میں روپوش ہو گئے
آنکھوں میں خواب آئے تو خاموش ہو گئے
ساقی نے پھر پلائی ہے کچھ خاص آنکھ سے
یوں ہم بھی پیتے پیتے ہی مدہوش ہو گئے
ہم کتنے خوش نصیب ہیں جو آپ مل گئے
دیکھا جو جلوہ آپ کا بے ہوش ہو گئے
جتنے کئے تھے پیار میں عہدِ وفا یہاں
ان سے وہ عَہد سارے فراموش ہو گئے
اترے ہیں جب بھی آپ کی وشمہؔ زمین پر
پھر درد بڑھ کے ہم سے ہم آغوش ہو گئے