کچھ لکھ دیا کرو

Poet: By: Hukhan, karachi

ہر روز وہ ضد کرتا ہے لکھ دیا کرو
یہ میری نیند کا ہے سامان کر دیا کرو
کچھ لفظ آپس میں اچھے سے جوڑ دیا کرو
لفظوں سے خواب آنکھوں کےلیے بن دیا کرو
نہیں ہوتی ہماری صبح کچھ لکھ دیا کرو
بھول جاتے ہیں خودکو کچھ لکھ دیاکرو
موسم ہے گلابی کچھ لکھ دیا کرو
خان مان جاؤکچھ لکھ دیا کرو

Rate it:
Views: 470
06 Oct, 2017