تیرے بن لگتا ہے اداس اداس ہی ہوں
کبھی کبھی سوچوں تیرے پاس ہی ہوں
احساس قلب مجبوریوں کو نہ دیکھے بھلا
جو کوئی نہ سنے میں شاید وہ آواز ہی ہوں
اس کی گلی میں بھٹکتا رہا بن کے گداگر
لطف سرور وہی تھا ان ہواؤں میں
میرے اشک ہی بھرتے رہے میرا کشکول
صدائیں تو گونجتی رہی میری فضاؤں میں