بس میری سنو
مجھے کہنے دو
کوئی سنگ تیرے ھمراز نہ ھو
وہ گیت سناتے انداز نہ ھو
میری آنکھوں سے بس تم دیکھو
میرے ھونٹوں سے ہر بات کہو
میری دھڑکن کا احساس کرو
مجھے اپنے دل کے پاس کرو
کچھ نہ کرو
بس اتنا کرو
تم میری سنو
مجھے کہنے دو
تتلی کا کہیں بھی رقص نہ ھو
پتوں پہ گھٹاؤں کا عکس نہ ھو
ندیا چپکے سے بہتی رھے
شبنم بھی ہوا سے کہتی رھے
یہ دو پریمی جو بیٹھے ہیں
اک دوجے سے کچھ کہتے ہیں
آج انہیں سب کہنے دو
تم اپنی جل تھل رہنے دو
پل بر کیلیے خاموش رھو
بس اسکی سنو
اسے کہنے دو