کچھ نہیں بدلا دیوانے تھے دیوانے ہی رہے ہم نئے شہروں میں رہ کر بھی پرانے ہی رہے دل کی بستی میں ہزاروں انقلاب آئے مگر درد کے موسم سہانے تھے سہانے ہی رہے ہم نے کوشش بہت کی مگر وہ نہیں پگھلا کبھی اس کے ہونٹوں پر بہانے تھے بہانے ہی رہے