کچھ پل لگا، کہ نبض ہماری ٹھہر گئی
Poet: Shams Bhopali By: Shams Bhopali, Bhopalکچھ پل لگا، کہ نبض ہماری ٹھہر گئی
کل تم گئے کہ ہم پہ قیامت گزر گئی
جانے سے اُسکے ہم کو خسارہ بہت ہؤا
دل کا سکونِ، رونقِ دیوار و در گئی
شانہ بہ شانہ یار کے دیکھا جو کل مجھے
سچ مانیئے رقیب کی صورت اُتر گئی
محفل میں مثلِِ حور تو چہرے بہت سے تھے
جانے کیوں بار بار انہی پر نظر گئی
ممکن تھا جامِ جم سے بھی مٹتی نہ تشنگی
تھی چشمِ یار، روح کو بھی کر کے تر گئی
تھا جشن گرم اُن کی گلی میں تمام رات
عاشق کی مرگ کی جو وہاں خوش خبر گئی
آئی تھی تلاطم کی مثل وہ میرے دل میں
جذبے تمام کر کے وہ زیر و زبر، گئی
ہے دفن کوئے یار میں دیوانہ آج بھی
تھا نیک بخت! دیکھیئے قسمت سنور گئی
جب وہ قصیدہ گو ہؤےحاکم کی شان میں
مدّت سے تھی جو تنگیِ دستِ ہنر، گئی
میں آج دیکھ کے ہی رہوں گا جمالِ یار
افسوس کچھ نہ ہوگا یہ جاں بھی اگر گئی
دیکھا ہے جب سے جلوہِ جاناں پسِ نقاب
اُس دن سے، دل سے عظمتِ شمس و قمر گئی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






