کچھ کھو دینے کا احساس ہمیشہ رہتا ہے
میں تنہا نہیں تو میرے پاس ہمیشہ رہتا ہے
یہ عالم ہے دل کا کہ بچھڑ کر تجھ سے
خوش ہو کر بھی یہ اُداس ہمیشہ رہتا ہے
دشتِ وفا میں کربِ جدائی سہنے والوں
دردِ محبت لینے والا غم شناس ہمیشہ رہتا ہے
نادانی دل کا گِلہ آخر کس سے کریں کہ
اسکو تو مجھ سے ملنا راس ہمیشہ رہتا ہے
ریگزارِ زیست میں پیار تیرا سایہ بن کر
پل پل میرے آس پاس ہمیشہ رہتا ہے
یوں تو آتے ہیں کئی لوگ ایوان دل میں شاز
ہاں مگر اک شخص خاص ہمیشہ رہتا ہے